Housing and Land Rights

مینڈیولا کے قتل عام کے 37 سال بعد بھی، کسانوں کے خلاف تشدد جاری ہے۔

فلپائن میں تجارتی و غیر زرعی استعمال کی غرض سے زمینی تبدیلی سے متاثر ہونے والے کسان زمین کے چھن جانے، بے یقینی کی کیفیت اور تشدد کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
 زمینی اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے، فلپائن میں زرعی زمینوں کو تجارتی و رہائشی استعمال کے لیے تبدیل کیا جا رہا ہے۔ مزاحمت کرنے والے کاشتکاروں کو زمینوں پر غیر قانونی ملکیت کا دعویٰ کرنے والے رئیل اسٹیٹ ایجنٹوں کے ہاتھوں زمینوں سے بے دخل کر دئیے جانے، کڑی نگرانی میں رہنے اور تشدد کا سامنا ہے۔
 زمینی اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے، فلپائن میں زرعی زمینوں کو تجارتی و رہائشی استعمال کے لیے تبدیل کیا جا رہا ہے۔ مزاحمت کرنے والے کاشتکاروں کو زمینوں پر غیر قانونی ملکیت کا دعویٰ کرنے والے رئیل اسٹیٹ ایجنٹوں کے ہاتھوں زمینوں سے بے دخل کر دئیے جانے، کڑی نگرانی میں رہنے اور تشدد کا سامنا ہے۔

منیلا – بدنام زمانہ مینڈیولا قتل عام کے 37 سال بعد بھی مزاحمت کرنے والے کسانوں کے خلاف تشدد بدستور جاری ہے۔

ایک بیان میں، Kilusang Magbubukid ng Pilipinas (KMP) کے چیئرپرسن ایمریٹس رافیل ماریانو نے کہا کہ کسانوں کی حالت زار نیز سماجی انصاف اور حقیقی زرعی اصلاحات کے مطالبات جوں کے توں ہیں۔

"آج تک کسی انصاف کا حصول ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ ابھی تک کوئی بھی حقیقی زمینی اصلاحات عمل میں نہیں لائی گئیں۔ زمین حاصل نہ ہونا ہمارے فلپائنی کسانوں کے لیے ایک بنیادی مسئلہ ہے اور کوئی پروگرام ان مسائل کا حل نہیں کرتا۔” ماریانو نے 22 جنوری کو فلپائن کے انسٹیٹیوٹ فار سمال اسکیل انڈسٹریز (یو۔ پی آئی۔ ایس۔ ایس۔ آئی) میں کہا۔

جو کبھی ایک جنت تھی

ایلیانسا نگ مگبوکید نگ بلکان (اے۔ ایم۔ بی) سے سیسل راپیز، ایک کسان، کہتا ہے کہ ان کی زمین سن جوز ڈیل مونٹے، بلکان میں ایک جنت کہلاتی تھی۔ تاہم، یہ جگہ جنت نہ رہی جب زمینی تبدیلی کے منصوبوں نے کسانوں کو مزید بے زمینی سے دوچار کر دیا۔

“اب یہی جگہ ہم کسانوں کے لیے جہنم بن چکی ہے۔ اب یہاں MRT-7 (میٹرو ریل ٹرانزٹ لائن 7)، PPP (پبلک۔ پرائیویٹ پارٹنرشپ) اور تعمیر کرو۔ تعمیر کرو اور بس تعمیر کرتے رہو ۔ جیسے پراجیکٹس ہیں جو ہمیں مسلسل بے دخل کیے جار رہے ہیں،" ریپیز نے کہا۔

زمینی استعمال میں تبدیلی سے مراد وہ کارروائی یا عمل ہے جس میں زمین کے طبعی استعمال کو زراعت سے ہٹ کر رہائشی، تجارتی یا دیگر غیر زراعتی استعمال میں تبدیل کردیا جائے۔

2011 کے UP مطالعے میں، وسطی لوزون اور جنوبی ٹگالوگ میں زمینی استعمال میں تبدیلی کا ایک نمونہ ملاحظہ کیا گیا

جنوبی ٹیگالاگ۔ متذکرہ علاقے کسانوں کیلئے زمینی تقسیم کے لحاظ سے ترجیحی علاقے ہیں، البتہ اسکے ساتھ ساتھ انھی علاقوں کو صنعت کاری کیلئے زمینی تیاری و ترقی کیلئے بھی شناخت کیا گیا ہے۔

کسانوں کو انھی کی زمینوں سے دور رکھنے کیلئے کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں، ریپیز نے کہا کہ انھیں،  کڑی نگرانی اور ایذارسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 

"ابتدائی طور پر، وہ یہ دعویٰ کر کے ہمیں دھوکہ دینے کی کوشش کریں گے کہ ان کی قیادت نوجوان کر رہے ہیں۔ تاہم، بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ وہ دراصل فوجی ایجنٹ تھے۔ میں نے ایک پناہ گاہ تلاش کرنے کی کوشش میں برسوں گزاردئیے،" ریپیز نے مزید کہا۔

خوف کا ماحول ریپیز اور اس کے ساتھیوں کو گھیرے ہوئے ہے۔ AMB کے کچھ ارکان مارے گئے، جن میں ایک جوڑا راجر اور لوسیلا ورگاس بھی شامل ہیں۔ اس نے مزید کہا، "جب کہ ہم میں سے کچھ کو گرفتاری اور جھوٹے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔"

تشدد کی لہر

اسی تلخ حقیقت نے جینی کیپا کو بھی متاثر کیا، جو کہ نورزگارے میں سماہنگ میگساساکا این جی سان میٹیو (SAMA-SAMA) کی ایک خاتون کسان ہیں۔

انھوں نے کہا، "ہر روز مسلح غنڈے ہمیں اس وقت تک گھیرے رہتے ہیں جب تک کسانوں کو اپنی زمینیں چھوڑنے پر مجبورنہ کر دیا جائے۔"

کیپا کو وہ وقت بھی یاد تھا جب مسلح غنڈے اس کے گھر میں داخل ہوئے، اس کے سر پر بندوق تان لی، اور اسے مزاحمت ترک کردینے کو کہا۔

"چونکہ وہ مسلح تھے، میرے پاس پیچھے ہٹنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔" میں چیخ و پکار کر رہی تھی جب مسلح غنڈے ہمارے گھروں کو مسمار کر رہے تھے۔ یہاں تک کہ بچے بھی صدمے سے دوچار تھے،" انہوں نے مزید کہا۔

کیپا نے کہا کہ مسلح غنڈے رائل مولکن ریئلٹی ہولڈنگز انک (RMRHI) سے آئے تھے۔ 2019 کی ایک رپورٹ میں یہ نوٹ ہے کہ RMHRI نے مکانات کو مسمار کیا اور کسانوں کی جائیدادوں اور فصلوں کو تباہ کیا۔

انہوں نے ہمارے گھروں کو خاردار تاروں سے گھیر لیا۔ اس نے کہا، "جب بھی ہمارے بچوں کو اسکول جانا ہوتا، ہمیں انہیں تاروں سے اٹھا کر پار کرانا پڑتا تاکہ وہ ان تاروں سے زخمی نہ ہو جائیں۔"

2021ء میں SAMA-SAMA Norzagaray کے 14 کسانوں کے خلاف چوری کے الزامات کے پیچھے بھی RMRHI کا ہاتھ تھا۔ کیپا ان گرفتار کسانوں میں شامل تھی، جن کا جرم صرف یہ تھا کہ انھوں نے اپنی 75.5 ہیکٹر زرعی اراضی سے اپنی فصلوں اور ناریل کی کٹائی کی تھی۔

2005 سے، RMRHI سان میٹیو گاؤں Sitio Compra میں 75.5-ہیکٹر زمین کی ملکیت کا دعویٰ کر رہا ہے، جسے کسان کئی دہائیوں سے کاشت کر رہے ہیں۔ اراضی کو گولڈن ہیون میموریل پارک کی توسیع کے لیے متنازع بنایا گیا تھا، جوکہ مبینہ طور پر ولرز کی ملکیت تھی۔

البتہ، Sitio Compra میں زمینیں جامع زرعی اصلاحاتی پروگرام (CARP) کے تحت نوٹس آف کوریج (NOC) کے ذریعے محفوظ ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زمینیں زرعی اصلاحات سے فائدہ اٹھانے والوں میں تقسیم کے لیے مختص کی گئی ہیں، اس فیصلے کی توثیق کورٹ آف اپیلز نے بھی کی تھی۔ 

"ہم پر لگائے گئے الزامات کی وجہ سے ہمارے بچوں کو تین دن تک بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا۔ "ہمیں نہیں معلوم تھا کہ آیا انکے ہمارے ساتھ یہ آخری لمحات تھے،" کیپا نے کہا۔

اس نے کہا، کہ جب Capa اور SAMA-SAMA کے دیگر اراکین کو رہا کیا گیا، تو لوکل کمیونسٹ مسلح تنازعات کے خاتمے کی نیشنل ٹاسک فورس (NTF-ELCAC) نے (بھی) انہیں ہراساں کیا۔

"بالکل پرائیویٹ غنڈوں کی طرح، وہ ہر روز ہمارے گھر آتے، اور ہم پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگاتے۔ اس نے کہا، "وہ ہمیں ایک مخصوص گروپ میں شامل ہونے کی تاکید کر رہے تھے تاکہ وہ ہمیں فنڈز فراہم کر سکیں۔"

تمام تر دھمکیوں اور ہراساں کیے جانے کے باوجود، کیپا ثابت قدم رہی اور NTF-ELCAC کے ایجنٹوں کو بتایا کہ وہ مسلح دہشت گرد نہیں ہے۔

وہی جدوجہد

کسانوں کی تنظیم امیہان کے لیے، مارکوس جونیئر انتظامیہ ملک بھر میں کسان خاندانوں، برادریوں، تنظیموں اور یونینوں کے لیے مسلسل خطرات پیدا کر رہی ہے۔

"گزشتہ ہفتے ازابیلا اور دسماریاس میں، ریاستی فورسز نے زرعی کارکنوں کی ایک یونین کو کمیونسٹ ہمدرد قرار دیا اورایک سویلین کاشتکار کمیونٹی میں مسلح داخل ہوگئے،" امیہان کی قومی چیئرپرسن زینیڈا سوریانو نے کہا۔

فوج اور پولیس نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ Unyon ng mga Manggagawa sa Agrikultura (UMA) کے دو ارکان نے نیو پیپلز آرمی (این پی اے) کے سامنے گذشتہ 12 جنوری کو سانٹا، ماریا، ازابیلا میں ہتھیار ڈالے ۔

امیہان نے یہ بھی اطلاع دی کہ تین دن بعد، ایک غیر مجاز فوجی ٹرک جس میں پانچ وردی والے فوجی سوار تھے، داسماریناس، کیویٹ میں لوپانگ راموس کی کسان کمیونٹی میں داخل ہوئے۔

"ان کے اچانک آ جانے سے رہائشیوں میں بہت خوف و ہراس پیدا ہوا، باالخصوص جب فوجیوں میں سے ایک نے اچانک اپنی بندوق لوڈ کر لی۔ یہ فوج اور پولیس کی طرف سے لوپانگ راموس میں داخلے کی کوششوں کے سلسلے میں سے صرف ایک واقعہ تھا،" امیہان نے اپنے بیان میں کہا۔

اپنی تازہ ترین رپورٹ میں، کسانوں کے انسانی حقوق کے نگران ٹانگول مگساساکا نے کہا ہے کہ ملک میں 800 سے زائد سیاسی قیدیوں میں سے 90 فیصد کسان اور کسان  کے تنظیم ساز ہیں۔ حکومت کے انسداد بغاوت پروگرام سے متعلق ماورائے عدالت ہلاکتوں کے واقعات میں، 93 فیصد متاثرین کا تعلق کسانوں اور کسانوں کے شعبے سے ہے۔ اور اس سے بھی بدتر، انہوں نے قتل عام کے 22 واقعات کو بھی دستاویزی شکل دی، جس کے نتیجے میں 113 کسانوں کی موت واقع ہوئی۔

ملک بھر میں عسکریت پسندی اور مسلسل دہشت گرد قرار دئیے جانے کے مسئلے کے خلاف کسان برادریوں کی جدوجہد کے ساتھ، فورم میں موجود کسانوں نے، کسان رہنماؤں کی شہادتوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنے مکے ہوا میں لہرا دئیے۔

"ہمیں خوف کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ کھیتی باڑی اور زمین کاشت کرنا دہشت گردی کی کارروائیاں نہیں ہیں۔  ہم وہ ہیں جو قوم کو خوراک فراہم کرتے ہیں،" ریپیز نے نتیجہ اخذ کیا۔ (RVO)

Available in
EnglishSpanishPortuguese (Brazil)FrenchChinese (PRC)Italian (Standard)Urdu
Author
Dominic Gutoman
Translators
Aliya Furrukh and ProZ Pro Bono
Date
28.02.2024
Source
Original article🔗
Privacy PolicyManage CookiesContribution Settings
Site and identity: Common Knowledge & Robbie Blundell